اندھیری رات کے مسافر

 اندھیری رات کے مسافر  

اندھیری رات کے مسافر نسیم حجازی کا ایک مشھور ناول۔

اندھیری رات کے مسافر



  

نام کتاب:- اندھیری رات کے مسافر 

مصنف :- نسیم حجازی

مصنف کا تعارف  

نسیم حجازی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں

 ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا 

اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنھوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔

 نسیم حجازی کی اصل وجہ شہرت ان کی تاریخی ناول نگاری ہے جن میں داستان مجاہد، انسان اور دیوتا، محمد بن قاسم، آخری چٹان، شاہین، خاک اور خون، یوسف بن تاشقین، آخری معرکہ، معظم علی اور تلوار ٹوٹ گئی، قیصر و کسریٰ، قافلہ حجاز اور اندھیری رات کے مسافر کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے طنز و مزاح کے موضوع پر پورس کے ہاتھی، ثقافت کی تلاش، سفید جزیدہ اور سوسال بعد نامی کتابیں بھی تحریر کیں 

کتاب کے بارے میں 

اندھیری رات کے مسافر نسیم حجازی کے مشھور ناولوں میں سے ایک ںاول جس میں سقوط غرناطہ کے موضوع کو بڑی عمدگی سے بیان کیا ہے،آپ لوگوں کے لئے پیش خدمت ہے۔

اندھیری رات کے مسافر" نسیم حجازی کا ایک مشہور تاریخی ناول ہے، جس میں اندلس کے مسلمانوں کی تاریخ اور ان کے مغرب کی طرف انخلاء کی داستان بیان کی گئی ہے۔ 

یہ ناول خاص طور پر اُس دور کی عکاسی کرتا ہے جب مسلمانوں کو کئی چیلنجز کا سامنا تھا، خاص طور پر ان کے خلاف عیسائی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی طاقت۔ناول کی کہانی کا مرکز ایک مسلمان خاندان ہے جو اندلس میں اپنے وجود کی بقاء کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس میں جنگ، قربانی، اور ایمان کی مضبوطی جیسے موضوعات کو پیش کیا گیا ہے، جس میں انسانی جذبات اور تاریخ کی تلخ حقیقتوں کو مؤثر انداز میں دکھایا گیا ہے۔ ناول کی مرکزی کرداریں اور ان کے تجربات قاری کو تاریخی تناظر میں گہرائی سے متعارف کراتے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی ذاتی کہانیاں بھی ابھرتی ہیں  

نسیم حجازی نے اس ناول میں نہ صرف تاریخی واقعات کو پیش کیا ہے بلکہ انسانی نفسیات اور اجتماعی عزم کو بھی اجاگر کیا ہے، جو کہ اس دور کے مسلمانوں کی حالت زار کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ناول 1988 میں شائع ہوا اور اس کا ایک سیکوئل "کلیسا اور آگ" بھی ہے جو مسلمانوں کی مشکلات کو مزید بیان کرتا ہے۔ 


مصنف کی اور کتابیں اس بلاگ میں 

 سفید جزیرہ

 


٭ آن لائن پڑھنے کے لئے  یہاں کلک کریں

اندھیری رات کے مسافر


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

Don't Be Sad Urdu