آخری معرکہ
آخری معرکہ
نام کتاب :- آخری معرکہ
ناول نگار :- نسیم حجازی
صفحات :- 296
فائل سائز :- 12 ایم ۔ بی
کتاب کے بارے میں :-
آخری معرکہ ناول کا شمار نسیم حجازی صاحب کے بہرترین ناولوں میں ھوتا ہے۔آپ کا اصل نام شریف حسین ہے لیکن شہرت قلمی نام نسیم حجازی سی ہوئی۔آپ ایک مشھور ناول نگار ہیں آپ کے ناول زیادہ تر تاریخ اور مسلمانوں کے عروج و زوال کی داستان پر مبنی ہوتے ہیں۔آپ کے طرز تحریر میں چند خوبیاں کمال کی ہیں آپ کی نثر عمدہ اور سلیس ہوتی ہے ، قاری ناول شروع کرتا ہے تو مکمل کر کے ہی دم لیتا ہے ،کردار مثبت اور طاقتور ہوتے ہیں دلیری کے ساتھ ان کردار میں مثبت اخلاقی قدروں کو بھی اہمیت دی جاتی ہے ان کے ناول میں عشق و محبت کی داستان بھی ہوتی ہے لیکن پیش کرنے کا طریقہ اتنا سلجھا ہوا ہوتا ہیکہ پڑھنے والا ذرا برابر بھی برا محسوس نہ کرے ۔
اس سے قبل بھی ہم آپ ہی کا ایک مشھور ناول "اندھیری رات کے مسافر" اور دوسرا "اور تلوار ٹوٹ گئی " اور تیسرا " آخری چٹان " اور چوتھا"محمد بن قاسم " اور پانچواں "داستان مجاھد " اس بلاگ میں پیش کر چکے ہیں جسے قارئین نے بہت پسند فرمایا۔
نسیم حجازی کا ناول "آخری معرکہ" ایک شاندار ناول ہے جس میں بڑی خوبصورتی سے سلطان محمود غزنوی کی ہندوستان میں فتوحات اور غیر مسلموں کے دلوں میں اسلام کی محبت پیدا ہونے کے اسباب اور اسلام کی نشر و اشاعت کے واقعات نڑی عمدگی سے قلم بند کئے ہیں۔
آپ ناولانہ انداز میں اسلام کی تاریخ اس خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہیں کہ تاریخ کا منطر آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتا ہے ناول کے کردار ک اندازایسا مکالمانہ ہوتا کہ قاری خود کو کہانی کا ایک حصہ سمجھنے لگتا ہے اور اس کہانی میں کھو جاتا ہے آئیے کتاب سے ایک اقتباس پڑھتے ہیں
" ملک کے محنت کش لوگ ویش کہلاتے تھے ، انہیں برہمن اور کھستری سے کمتر سمجھا جاتا تھا ، انکے خون اور پسینہ کی کمائی سے کھشتری حکمرانوں کے محل اور برھمنوں کے مندر تعمیر ہوتے تھے ، تا ہم برھمن جو نذرانہ وصول کرتا تھا وہ حکمرانوں کے خراج سے کہیں زیادہ ہوتا تھا ، حکمراں ویش کی آمدنی کا صرف ایک حصہ لے سکتا تھا ، لیکن برھمن کے مندر کے مندر کا خزانہ پر کرنے کے لئے ویش کی طرح کھشتری حکمراں بھی اپنی آمدنی کا ایک حصہ مندروں پر وقف کرنے پر مجبور تھے برھمن اور کھشتری کی دوہری حکومت میں ملک کا محنت کش طبقہ بری طرح پس رہا تھا لیکن کسی کو سسکنے ، کراہنے یا شکایت کرنے کی اجازت نہ تھی ۔"
اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں گے۔
اس کتاب کو آن لائن پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
کتاب کو ڈاونلوڈ کرنے کے لئے ذیل کا بٹن دبائیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں