خط رقاع یا رقعۃ
خط رقاع یا رقعۃ
اسلامی خطاطی کا دلکش اسلوب
خط رقاع: اسلامی خطاطی کا دلکش اسلوب
خطاطی اسلامی تہذیب و ثقافت کی وہ خوبصورت روایت ہے جو نہ صرف قرآن پاک کی تحریر کو جاذبِ نظر بناتی ہے بلکہ اسلامی فنونِ لطیفہ میں بھی ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ مختلف خطوں میں "خط رقاع" ایک منفرد اور دلکش اسلوب ہے، جو سادگی اور روانی کے ساتھ خوبصورتی کا بھی حامل ہے۔
---
خط رقاع کی تاریخ و آغاز
خط رقاع کی ابتدا عباسی دور میں ہوئی، جب عربی تحریر کو زیادہ تیز اور آسان بنانے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ یہ خط روزمرہ تحریر کے لیے ایجاد کیا گیا تاکہ لکھنے میں سہولت ہو اور کاتب زیادہ وقت صرف کیے بغیر صاف اور خوشخط تحریر لکھ سکے۔ اس کا استعمال ابتدا میں حکومتی فرامین، تجارتی دستاویزات اور ذاتی خطوط کے لیے کیا جاتا تھا۔
---
خصوصیات اور ساخت
خط رقاع کی سب سے بڑی خصوصیت اس کی نرم اور چھوٹی حروف والی بناوٹ ہے، جو اسے دیگر عربی خطوط جیسے "نسخ" اور "ثلث" سے ممتاز بناتی ہے۔ اس میں:
✔️ الف اور لام جیسے حروف کو زیادہ لمبا نہیں کیا جاتا۔
✔️ دائرے والے حروف (ح، ع، غ، ف، ق) زیادہ کھلے نہیں ہوتے۔
✔️ الفاظ کو ایک دوسرے کے قریب لکھا جاتا ہے، جس سے تحریر کومپیکٹ اور روانی بھری نظر آتی ہے۔
✔️ اس خط میں حروف کی موٹائی ایک جیسی ہوتی ہے، جو تیزی سے لکھنے میں مدد دیتی ہے۔
---
خط رقاع کا استعمال
یہ خط زیادہ تر عام لکھائی میں استعمال کیا جاتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس میں خوبصورتی اور نزاکت شامل کر دی گئی، جس سے یہ نہ صرف دفتری امور میں بلکہ اسلامی آرٹ اور خطاطی کے میدان میں بھی مقبول ہو گیا۔
عثمانی دور میں اس خط کو مزید ترقی دی گئی اور اسے "خط رقعہ" کا نام بھی دیا گیا، جو آج بھی ترکی، مصر، اور دیگر عرب ممالک میں استعمال ہوتا ہے۔
جدید عربی تحریر میں یہ خط زیادہ تر عام تحریر اور اخبارات میں نظر آتا ہے۔
---
خط رقاع کا اسلامی ثقافت میں مقام
یہ خط اسلامی فنون میں اہمیت کا حامل ہے اور کئی قدیم مخطوطات، علمی کتب، اور تاریخی دستاویزات میں اس کا استعمال پایا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے اسلامی تاریخ کے کئی اہم دستاویزات تحریر کیے گئے، جن میں خلیفہ ہارون الرشید اور دیگر حکمرانوں کے خطوط بھی شامل ہیں۔
---
نتیجہ
خط رقاع اسلامی خطاطی کا ایک سادہ مگر حسین انداز ہے جو آج بھی عربی تحریر میں مستعمل ہے۔ اس کی روانی، سادگی اور دلکشی اسے دیگر عربی خطوں سے منفرد بناتی ہے۔ جو لوگ عربی لکھائی میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے خط رقاع سیکھنا ایک بہترین آغاز ہو سکتا ہے۔
---
خط رقاع اور خط رقعہ میں فرق
خط رقاع اور خط رقعہ دونوں عربی خطاطی کے مشہور اسالیب ہیں، مگر ان کے درمیان کچھ بنیادی فرق موجود ہیں۔
خط رقاع
یہ قدیم عربی خط میں شمار ہوتا ہے اور اس کی ابتدا عباسی دور میں ہوئی تھی۔
یہ بنیادی طور پر خط کوفی اور خط نسخ سے متاثر ہو کر وجود میں آیا۔
خط رقاع کا نام "رقع" (چمڑے کے چھوٹے ٹکڑے) سے لیا گیا ہے، کیونکہ قدیم زمانے میں لوگ اس خط کو چھوٹے کاغذ یا چمڑے پر لکھنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔
اس خط کو زیادہ تر دفتری و نجی تحریروں میں استعمال کیا جاتا تھا، مگر یہ رسمی خطاطی کے لیے زیادہ موزوں نہیں سمجھا جاتا تھا۔
خط رقاع خط دیوانی کے ابتدائی مراحل کے لیے ایک بنیاد فراہم کرتا ہے۔
خط رقعہ
خط رقعہ خط رقاع سے ماخوذ ہے لیکن اس کا باقاعدہ ارتقا عثمانی دور میں ہوا۔
یہ خاص طور پر شیخ حمد اللہ اور ممتاز بیگ جیسے عثمانی خطاطوں نے مرتب کیا۔
سادگی، تیز رفتاری اور خوبصورتی کی وجہ سے یہ سرکاری دستاویزات، اخبارات اور عام تحریر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا خط بن گیا۔
اس خط کی ساخت مربوط، ہموار اور مستطیل ہوتی ہے، جس میں زیادہ پیچیدگی نہیں ہوتی۔
خط رقعہ آج بھی عرب ممالک میں عام لکھائی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
دونوں میں بنیادی فرق
نتیجہ
خط رقاع ایک قدیم خط تھا، جس سے خط رقعہ نے ترقی حاصل کی۔ آج خط رقعہ عربی دنیا میں عام لکھائی کے لیے سب سے زیادہ مستعمل ہے، جبکہ خط رقاع تاریخی حیثیت رکھتا ہے اور جدید عربی تحریر میں زیادہ استعمال نہیں ہوتا۔
ٹیگز:
#خط_رقاع #عربی_خطاطی #اسلامی_فن #فن_تحریر #عربی_تحریر #کلاسیکی_خط #رقعہ_خط #اسلامی_ثقافت #عثمانی_خط #قرآنی_کتابت
خط رقاع سکھنے کے لئے "کراسۃ خط الرقاع " کتاب ذیل کے بٹن سے ڈاؤنلوڈ کریں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں