الشوک و القرنفل ( کانٹے اور پھول )
الشوک و القرنفل (کانٹے اور پھول )
شھید یحیی سنوار کی جیل میں لکھی گئی داستان کا اردو ترجمہ
"الشوک و القرنفل" (کانٹے اور پھول)
مصنف: یحیٰ سنوار رحمۃ اللہ علیہ
سالِ تصنیف: 2004
مترجم:- حامد قاسم پالنپوری
یحیٰ سنوار کی یہ منفرد تخلیق "الشوک و القرنفل" (کانٹے اور پھول) 30 ابواب پر مشتمل ہے، جس میں انہوں نے 1967 سے فلسطینی مزاحمت کی تاریخ کو نہایت خوبصورتی سے قلم بند کیا ہے۔ یہ کتاب فلسطینی عوام کی مزاحمت، قربانی، اور مشکلات کو دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے۔
ناول کی خصوصیات:
1. تاریخی پس منظر:
یہ کتاب 1967 کے بعد فلسطین کے حالات، اسرائیلی مظالم، اور فلسطینی عوام کی مزاحمت کی کہانی پیش کرتی ہے۔
2. علامتی عنوان:
"کانٹے اور پھول" کا عنوان فلسطینیوں کی تلخ اور پرعزم زندگی کی عکاسی کرتا ہے، جہاں کانٹے مصائب اور ظلم کی علامت ہیں، جبکہ پھول امید اور آزادی کی علامت ہیں۔
3. معاشرتی عکاسی:
مصنف نے غربت، بے بسی، اور بنیادی ضروریات کی کمی جیسے مسائل کو حقیقی انداز میں پیش کیا ہے۔
4. مزاحمت کی تعریف:
ناول فلسطینی عوام کی استقامت اور قربانیوں کی تعریف کرتا ہے اور مزاحمت کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔
5. ادبی انداز:
یحیٰ سنوار نے جذباتی اور ادبی اسلوب میں ناول لکھا ہے، جو قارئین کو فلسطینی عوام کے ساتھ جذباتی طور پر جوڑ دیتا ہے۔
کتاب کا مقصد:
فلسطین کی مزاحمت کی حقیقتوں کو دنیا تک پہنچانا۔
فلسطینی عوام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا۔
قارئین کو انصاف اور انسانیت کے لیے آواز بلند کرنے کی ترغیب دینا۔
"الشوک و القرنفل" نہ صرف ایک تاریخی دستاویز ہے بلکہ ایک ایسی داستان ہے جو آزادی اور انصاف کے لیے انسان کی لازوال جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے۔
#کانٹے_اور_پھول #یحیی_سنوار #اسلامی_کتابیں #زندگی_کے_سبق #صبر_اور_شکر #اسلامی_ادب
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں