إذا هبت ريح الإيمان

 إذا هبت ريح الإيمان

سید احمد شہید اور انکے رفقاء کی زندگی پر عربی میں ایک بہترین کتاب

إذا هبت ريح الإيمان


نام کتاب :- إذا هبت ريح الإيمان 
مصنف :- ابو الحسن علی حسنی ندوی
فائل سائز :- ٢٥ ایم بی

کتاب کے بارے میں مصنف کی رائے 

یہ کتاب ١٣٩٣ مطابق ١٩٧٢ میں اذا ھبت ریح الایمان کے نام سے دار عرفات رائے بریلی کی طرف سے دار العلوم ندوۃ العلماء کی عربی پریس میں شائع ہوئی،

اور ممالک عربیہ میں اس نے بہت جلد شہرت و مقبولیت حاصل کر لی ، ایسا معلوم ہوا کہ جیسے وہ ایک اہم خلا پُر کرتی تھی اور عرصہ سے اس کا انتظار تھا، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دو ہزار کا ایڈیشن چار مہینے کے قلیل عرصہ میں نکل گیا، موقر عربی اخبارات ورسائل میں اس پر تبصرے شائع ہوئے ، اور عرب ناشرین نے اس کی دوبارہ اشاعت کی پیش کش کی مناسب معلوم ہوا کہ اس کو اردو کے قالب میں بھی پیش کیا جائے کہ وہ اس تحتی براعظم کے مسلمان نوجوانوں اور جدید نسل کی تربیت کے کام میں بڑی مدد دے سکتی ہے۔

 اس کام کو مصنف کے برادر زاده عزیز مولوی محمد حسنی نے بہت خوش اسلوبی سے انجام دیا، انھوں نے مصنف کی اصل کتاب "سیرت سید احمد شہید (۱-۲) سامنے رکھی، جس سے اس عربی کتاب کا اصل مواد لیا گیا تھا، انھوں نے کوشش کی کہ زیادہ سے زیادہ اصل کتاب کے الفاظ اور پیرایہ بیان محفوظ رہے، اور ترجمہ میں تصنع اور انشاء پردازی سے کام لینے کے بجائے کتاب کے وہی الفاظ نقل کئے جائیں جن کے متعلق اندازہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اہل واقعہ کی زبان میں ادا کئے گئے ہیں، اور ان کے زیادہ سے زیادہ الفاظ محفوظ رکھے گئے ہیں،

 

امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے اس جماعت کی سچی تصویر سامنے آجائے گی ، اور ایمان میں تازگی اور روح میں بالیدگی پیدا ہوگی، جس کا سامان ہماری نئی ادبیات میں روز بروز کم سے کم ہوتا چلا جارہا ہے۔

  مناسب معلوم ہوا کہ اصل کتاب سے پہلے ایک ایسے مضمون کا اضافہ کیا جائے جس میں حضرت سید صاحب کی سیرت اور زمانہ مربوط و مسلسل طریقہ پر ناظرین کے سامنے آ جائے تا کہ وہ ان متفرق واقعات کے درمیان ربط و وحدت پیدا کر سکیں ، اور ان کو ان کے درمیان کوئی خلا اور ناہمواری محسوس نہ ہو، یہ کام بہت مشکل تھا اس لئے کہ سید صاحب کی محض سیرت اور سوانح "سیرت سید احمد شہید ایک ہزار صفحات پر پھیلی ہوئی ہے اور اگر اس کے ساتھ جماعت کی تاریخ ممتاز خلفاء واہل تعلق کے کارناموں کو بھی شامل کر لیا جائے تو وہ اس سے بھی بڑے رقبہ کو گھیر سکتی ہے، 

 چنانچہ مولانا غلام رسول مہر سے کہنہ مشق ادیب اور مورخ کا قلم بھی اس کو ۱۹۲۱ صفحات سے کم صفحات میں سمیٹ نہیں سکا، اس دریا کو کوزہ میں بند کرنا بہت مشکل تھا ، لیکن مصنف کے خواہر زادہ عزیز مولوی سید محمد ثانی حسنی مدیر رضوان نے اس کام کو بڑے سلیقہ اور محنت سے انجام دیا، اور کم سے کم صفحات میں سید صاحب کی سوانح کا ضروری لیکن مختصر خاکہ پیش کر دیا، اس کو اس کتاب میں ایک مقدمہ یا ضمیمہ کے طور پر شامل کر دیا گیا ہے، امید ہے کہ اس سے قارئین کو اس کتاب کے واقعات کے پس منظر سمجھنے میں مدد لے گی۔

ابوالحسن علی ندوی ۲۰ ؍ ربیع الاول ۵۱۳۹۴ ۱۴ را پریل ۱۹۷۴ء یکشنبه

دائرہ شاہ علم اللہ حسنی رائے بریلی

ماخوذ :- مقدمہ جب ایمان کی باد بہاری چلی

اس کتاب کا اردو قالب جب ایمان کی باد بہاری چلی اس بلاگ میں پہلے پیش کر چکے ہیں اس پر جانے کے لئے یہاں کلک کریں 

کتاب سے ایک اقتباس :-

سموه باسمي

قام السيد الإمام احمد الشهيد بجولة إصلاحية دعوية، ما بين دهلي وسهار نفور في سنة ١٣٣٣ هـ و زار القرى ، والمدن ، ومكث بها أياماً وأسابيع ، يدعو الناس إلى الله ، والتمسك بالسنة ، وهجر البدع والخرافات ، ويحث على تزكية النفوس ، وتهذيب الأخلاق ، ويقوم شيخ الإسلام عبد الحي البرهانوي ، وهو من أخص أصحابه ، والمجاهد الجليل الشيخ اسماعيل بن عبد الغني بن ولي الله الدهلوي ، وغيره من علماء الجماعة بالوعظ ، والنصح ، والارشاد ، وقد هدى الله في هذه الجولة الموفقة خلقاً يبلغ عددهم إلى الألوف ، وتاب على يد السيد خلق لا يعلم عددهم إلا الله ، وتابوا عن الشرك ، وعادات الجاهلية ، وشعائر الوثنية ، وبايعوا على الجهاد في سبيل الله 

 

اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں گے 

إذا هبت ريح الإيمان

إذا هبت ريح الإيمان


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

Don't Be Sad Urdu