انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر
انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر
انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر
کتاب کا نام :- انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر
مصنف :- مفکر اسلام مولانا ابو الحسن علی حسنی ںدوی (علی میاں ندوی)
5 دسمبر 1913ء کو ابو الحسن علی ندوی کی ایک علمی خاندان میں پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ مولانا علی میاں کے والد عبد الحئی حسنی نے آٹھ جلدوں پر مشتمل ایک عربی سوانحی دائرۃ المعارف لکھا تھا
، جس میں برصغیر کے تقریباً پانچ ہزار سے زائد علما اور مصنفین کے حالات زندگی موجود ہیں۔ علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔
علی میاں نے عربی اور اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اور تقاریر بھی موجود ہیں علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں اس کا ترجمہ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے نام سے شائع ہوا۔ اخوان المسلمون کے ایک رکن سید قطب نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا جس میں انہوں نے خصوصا علی میاں کی استعمال کردہ اصطلاح جاہلیت کی تعریف کی جسے علی میاں نے کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ اسے مادیت اور اخلاقی زوال کا استعارہ بتایا ہے۔( ویکیپیڈیا)
آج تاریخ 31 دیسمبر مولانا علی میاں صاحب ندوی کا یوم وفات ہے،اسی مناسبت سے انکی مشھور کتابوں میں سے ایک کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں گے۔
٭ آن لائن پڑھنے لئے یہاں کلک کریں۔
٭ ڈاونلوڈ کرنے کے لئے ذیل میں دئے گئے بٹن کو دبائیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں