شمشیر بے نیام

 شمشیر بے نیام

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی داستان شجاعت

شمشیر بے نیام

نام کتاب :- شمشیر بے نیام

ناول نگار :- عنایت اللہ التمش

فائل سائز :- High Quality File :-     ١٥٣ ایم بی    ، Small Size file :- ١٠ ایم بی

کتاب کے بارے میں :-

 عنایت اللہ (یکم نومبر، 1920ء تا 16 نومبر،1999ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، صحافی، مدیر، افسانہ نویس، جنگی وقائع نگار اور تاریخی ناول نگار تھے۔ 

اپنے یادگار تاریخی ناولوں اور پاک بھارت جنگ 1965ء و پاک بھارت جنگ 1971ء کی داستانوں سے شہرت پائی۔ ماہنامہ حکایت اور سیارہ ڈائجسٹ کے پیچھے انہی کی شب و روز محنت تھی۔ میم الف، احمد یار خان، وقاص، محبوب عالم، التمش، صابر حسین راجپوت اور دیگر قلمی ناموں سے بھی شاہکار ادب تخلیق کیا۔۔ عنایت اللہ مرحوم نے 79 سال کی عمر تک بھرپور ادبی تخلیقات اردو ادب کو دیں جن کی تعداد لگ بھگ 100 کے قریب ہے ۔

 اپنے فن پر عنایت اللہ التمش کو مکمل قدرت حاصل ہے۔ آپ ناول کی تکنیک سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔ آپ کا مطالعہ وسیع اور مشاہدہ گہرا ہے۔ آپ جس ماحول کو پیش کرنا چاہتے ہیں اس کی تفصیلات اس طرح سے پیش کرتے ہیں کہ تصویر آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے۔ آپ حقیقی واقعات کو افسانوی قالب میں ڈھال کر اسے مزید موثر بناتے ہیں۔ آپ کی ہر تصنیف شروع سے ہی حکمت و دانش کے موتی بکھیرتی ہے اور قاری پر غور و فکر کے نئے در کھولتی ہے۔ آپ کی طویل داستانوں سے قاری کو ہر گز بوریت کا احساس نہیں ہوتا کیونکہ آپ قاری کو تجس میں مبتلا کرنے کا فن بخوبی جانتے ہیں۔ آپ کی کہانیاں مافوق الفطری عناصر پر مبنی نہیں ہوتی بلکہ یہ کہانیاں حقیقت کے قریب تر ہوتی ہیں۔ 

عنایت اللہ التمش کا اسلوب سحر انگیز ہے۔ آپ کے ناولوں کے ساتھ قارئین کی ذہنی اور جذباتی وابستگی در حقیقت ان کی فنی مہارت کا ثبوت ہے۔ اسلامی تاریخ کو ادبی پیرایہ عطا کرنے کے حوالے سے آپ پر خوب پرو پیگنڈہ کیا گیا۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ اپنے قلم کے ذریعے قارئین تک ادبی پیرائے میں ایک صاف و شفاف پیغام پہچانا چاہتے ہیں۔

آپ قارئین کو اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہ کرانا چاہتے ہیں، انھیں اخلاقیات کا درس دینا چاہتے ہیں اور ایک اصلاحی پیغام دینا چاہتے ہیں جس میں آپ یقینا کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔ اِس بات کا ثبوت یہ ہے کہ آج اکیسویں صدی کے اس سائنس اور ماڈرن دور میں بھی قارئین آپ کی تصنیفات ذوق و شوق سے پڑھتے ہیں۔ ، اگر مجموعی طور پر عنایت اللہ التمش کے کارہائے نمایاں کی بات کی جائے تو یہ کہنا بے جانہ ہو گا کہ وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے اردوادب کو مغربی کہانیوں کے حصار سے باہر نکال کر حقیقی معاشرے کی حقیقی کہانیوں کی طرف لایا۔ آج قارئین عنایت اللہ التمش کی داستانوں کے سحر میں مبتلا ہو گئے ہیں جن میں ان کی مشہور تصانیف داستان ایمان فروشوں کی، دمشق کے قید خانے میں، ستارہ ٹوٹ گیا، شمشیر بے نیام، فردوس ابلیس، نیل بہتارہا وغیرہ قابل ذکر ہیں: 

 شمشیر بے نیام:

 یہ عنایت اللہ التمش کے سحر انگیز قلم سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی زندگی پر لکھا گیا ایک شاہکار ناول ہے۔ یہ تاریخ اسلام کے اس عظیم سالار کی داستانِ حیات ہے جس کے جسم پر ایک انچ جگہ بھی ایسی نہیں تھی کہ جہاں زخم یا چوٹ نہ آئی ہو۔ یہ خالد بن ولید ہی ہیں جنہیں غیر مسلم مورخوں اور جنگی مبصروں نے بھی تاریخ کا ایک عظیم جرنیل قرار دیا ہے۔ یہ دو جلدوں پر مشتمل ایک ایمان افروز داستان ہے جس کو پڑھ کر ہمارے سینوں میں ایمان کی قندیل روشن ہو جاتی ہے۔ خالد بن ولیدہؓ ایک عظیم مجاہد تھے جنہیں رسول کریم نے اللہ کی تلوار (سیف اللہ ) کا خطاب عطا فرمایا تھا۔ وہ اُن سپہ سالاروں میں سے تھے جنہوں نے اسلام کو مدینہ سے دور دور تک پہنچایا۔ اس ایمان افروز داستان میں ہم ان کے فن حرب و ضرب اور جنگی فہم و فراست کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔ یہ کہانی اسلام کی عسکری روح کی صحیح تصویر ہے. (مزید تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں)

   اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں گے۔

High-quality file

شمشیر بے نیام

شمشیر بے نیام

Small size File

شمشیر بے نیام

شمشیر بے نیام


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

پر اثر لوگوں کی سات عادات