زندگیاں صحابہ کی

  زندگیاں صحابہ کی

صور من حیاۃ الصحابۃ کا اردو قالب

زندگیاں صحابہ کی


نام کتاب :- زندگیاں صحابہ کی

مصنف :- اقبال احمد قاسمی

فائل سائز :- ٩ ایم بی

کتاب کے بارے میں :-

 یوں تو روئے زمین پر بے شمار امتیں اور ملتیں ہیں؛ لیکن ان میں جو مقام ومرتبہ امت محمدیہ کو حاصل ہے،وہ کسی اور کو نہیں۔  

امت محمدیہ کے مقام ومنصب کااندازہ قرآنِ کریم کی اس آیت سے کیاجاسکتاہے:  ”کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ المُنْکَر“۔ اس آیت میں مسلمانوں کو مخاطب کرکے صاف کہہ دیا گیاہے کہ تم بہترین ا مت ہو۔ 

خیرِامت سے مراد مسلمان ہیں؛ لیکن جو مسلمان جس قدر اسلام کا پابند ہوگا اور اپنے فرائض منصبی کی تکمیل کرنے والا ہوگا، اس کا مقام اسی اعتبار سے بلند ہوگا ۔ 

جیسا کہ فضیلت کامعیار بیان کرتے ہوئے قرآن میں ارشاد فرمایا گیا: اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقَاکُمْ ”بلاشبہ تم میں زیادہ مکرم وہ ہے جو متقی ہو اگر مسلمانوں میں کسی ایسے طبقے کی تلاش کی جائے جو مقام ومنصب کے اعتبار سے زیادہ بلند مقام رکھتا ہو، تو ان میں اول مقام صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کاہے۔ 

صحابہ وہ ہیں جن کے بارے میں رسولِ خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اَصْحَابِیْ کَالنُّجُوْم ”میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد فرمانے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مسلمانوں میں صحابہ کامقام بہت نمایاں ہے۔صحابہ کون لوگ ہیں؟ 

اس بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں:الصحابی من لقی النبی صلی اللہ علیہ وسلم مومنا بہ ومات علی الاسلام”صحابی اس کو کہتے ہیں جس نے ایمان کی حالت میں بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور ایمان کی حالت میں ہی اس کی موت آئی ہو۔ 

اس تعریف کی روسے ہر وہ مومن صحابی ہوگا جس نے ایمان کی حالت میں رسول اللہ صلی علیہ وسلم کو دیکھا ہو یا ملاقات کی ہواور ایمان کی حالت میں اس کا انتقال ہوا ہو

صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت وعظمت کے سلسلے میں بہت سی حدیثیں موجودہیں اور قرآن کی آیات بھی۔ سورہ توبہ کی آیت نمبر ۱۰۰ میں صحابہ کے بارے میں ارشاد فرمایاگیا:

وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوہُم بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّہُ عَنْہُمْ وَرَضُواْ عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِی تَحْتَہَا الأَنْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا أَبَداً ذَلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ (التوبة:۱۰۰)

اگر غور وفکر کیاجائے تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مقام ومرتبہ کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جاسکتاہے کہ صحابہ (رضی اللہ عنہم ) کو رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل ہوئی۔ 

انھوں نے براہِ راست آپ سے فیضان حاصل کیا۔ساتھ ہی صحابہ رضی اللہ عنھم نے اللہ کے رسول کی اتباع کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا۔ جب بھی آپ کچھ ارشاد فرماتے، صحابہ بصد شوق واشتیاق اس کی تکمیل میں لگ جاتے، مال، جان سب کچھ آپ کے اشارے پر قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ،  

مذکورہ تفصیل سے واضح ہوتا ہے کہ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم عظیم مقام کے حامل ہیں؛اس لیے آنے والی نسلوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان کا احترام وقدر کریں ۔ان کی زندگیوں کو اپنے لیے نمونہ خیال کریں، 

ان کے اقوال اور اعمال کو سامنے رکھیں؛لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ متعدد لوگ اور گروہ مسلمانوں میں ایسے ہیں جو صحابہٴ کرام رضی اللہ عنھم کا ایسا احترام نہیں کرتے، جیسا کہ ان کا حق ہے.

بعض لوگ تو صحابہ رضی اللہ عنھم کو برا بھلاتک کہہ ڈالتے ہیں، بعض لوگ کچھ خاص صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا کہتے ہیں؛جب کہ صحابہ رضی اللہ عنھم کو برا کہنا ناجائز اور حرام ہے،یہاں تک کہ انھیں اہم نہ سمجھنا بھی درست نہیں.

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنھم کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتے تھے، انھیں عزیز جانتے تھے، 

تو دوسرے لوگوں کو کیا حق پہنچتاہے کہ وہ انھیں بُرا کہیں۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنھم کو برا کہنے سے منع کیا ہے۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

”لاتَسُبُّوا أصحابي فَوالذي نفسي بیدہ، لو أن أحدَکم أنفقَ مثلَ أُحُدٍذَہَبًا، ما بلغ مُدَّ أحَدِہِمْ وَلَانَصِیْفَہ․

ترجمہ: ”میرے صحابہ رضی اللہ عنھم کو گالیاں مت دینا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی شخص اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرڈالے، وہ ان کے ایک مد کے برابر نہیں ہوسکتا اور نہ آدھے مد کے برابر (بخاری، ومسلم).

اس حدیث سے صاف معلوم ہوگیا کہ صحابہ رضی اللہ عنھم کو برا کہنے کی قطعی ممانعت ہے۔ اس حدیث سے صحابہ رضی اللہ عنھم کی فضیلت وعظمت کا بھی پتہ چلتا ہے؛اسی لیے علماء بیان کرتے ہیں کہ لوگ صحابہ رضی اللہ عنھم کے مقام کو نہیں پہنچ سکتے

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ صحابہ رضی اللہ عنھم کو قدر واحترام کی نگاہوں سے دیکھیں، ان کی زندگیوں کو اپنے لیے نمونہ خیال کریں اور اس بات کی ترغیب لیں کہ وہ کس طرح زندگی گزارتے تھے، اسلام پر کتنا عمل کرتے تھے اور کیسی کیسی قربانیاں دینے کے لیے تیار رہتے تھے! 

(اختصار :- مضمون عظمتِ صحابہ رضی اللہ عنہم از اسرار الحق قاسمی ) (اختصار :- مضمون عظمتِ صحابہ رضی اللہ عنہم از اسرار الحق قاسمی ) .

اس کتاب میں انھی ہستیوں کی زندگی کے حالات و واقعات نقل کیے گئے ہیں۔ اصل کتاب عربی میں  صور من حیاۃ الصحابۃ کے نام سے ہے یہ اس کتاب کا اردو قالب ہے کتاب کی افادیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ یہ متعدد مدارس کے نصاب میں شامل ہے اور اب تک اس کے کئی ایڈیشن چھپ چکے ہیں .

 اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں

زندگیاں صحابہ کی


زندگیاں صحابہ کی



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

پر اثر لوگوں کی سات عادات