دین اسلام اور اولین مسلمانوں کی دو متضاد تصویریں

دین اسلام اور اولین مسلمانوں کی دو متضاد تصویریں

عقائد اہل سنت اور عقائد فرقہ اثناء عشریہ کا تقابلی مطالعہ

دین اسلام اور اولین مسلمانوں کی دو متضاد تصویریں

 نام کتاب :- دین اسلام اور اولین مسلمانوں کی دو متضاد تصویریں
مصنف :- سید ابو الحسن علی حسنی ندوی
فائل سائز :- ٣٠ ایم بی

کتاب کا تعارف مصنف کی زبانی :

ابو الحسن علی حسنی ندوی (ولادت: 24 نومبر 1914ء – وفات: 31 دسمبر 1999ء) مشہور بہ علی میاں )ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پانچ سو سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں 

5 دسمبر 1913ء کو ابو الحسن علی ندوی کی ایک علمی خاندان میں پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ مولانا علی میاں کے والد عبد الحئی حسنی نے آٹھ جلدوں پر مشتمل ایک عربی سوانحی دائرۃ المعارف لکھا تھا،جس میں برصغیر کے تقریباً پانچ ہزار سے زائد علما اور مصنفین کے حالات زندگی موجود ہیں۔علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی 

علی میاں نے عربی اور اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اور تقاریر بھی موجود ہیں۔علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں اس کا ترجمہ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے نام سے شائع ہوا۔ اخوان المسلمون کے ایک رکن سید قطب نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا جس میں انہوں نے خصوصا علی میاں کی استعمال کردہ اصطلاح جاہلیت کی تعریف کی جسے علی میاں نے کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ اسے مادیت اور اخلاقی زوال کا استعارہ بتایا ہے یہ کتاب بھی آپ کی مشہور کتابوں میں سے ہے اس کتاب کا تعارف کراتے ہوئے پیش لفظ میں تحریر فرماتے ہیں 

الحمد لله وحده والصلاة والسلام على من لا نبي بعده

 زیرنظر کتاب کسی مخصوص دینی مسلک انظام عقائد یا مکتب فکر کے اثبات واحقاق اور اس کے مخالف مسلک عقیدہ یا فرقہ وجماعت کی تنقید و تردید کی کوئی متکلمانہ و مناظرات کتاب نہیں ہے جو لوگ اس نظر سے اس کتاب کو پڑھیں گے اندیشہ ہے کہ انکو مایوسی ہوگی،

 اس موضوع پر مختلف اسلامی زبانوں بالخصوص عربی، فارسی، اردو میں) ایک وسیع و وقیع کتاب خانہ موجود ہے جس کا سرسری جائزہ لینا بھی آسان نہیں۔ اس کتاب میں اولین مسلمانوں اور تاریخ اسلام کے مثالی و معیاری عہد (عہد رسالت و عہد صحابہ ) میں اسلامی تعلیم کے اثرات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی دعوتی وتربیتی مساعی کے نتائج کا ایک ہلکا سا نقشہ پیش کیا گیا ہے

 دنیا کے دوسرے داعیوں مربیوں اور مصلحین سے آپ کا امتیاز دکھایا گیا ہے پہلے اسلامی معاشرہ کی (جس کا وجود تنہا آپ کی دعوت و تربیت سے عمل میں آیا) معتبر تاریخ کی روشنی میں صورت حال سامنے رکھی گئی آپ کے لائے ہوتے صحیفہ کی (جو خدا کی آخری کتاب اور انسانیت کے لئے دائمی دستور حیات ہے ) صحت و حفاظت کے غیبی والہی انتظام کو واضح کیا گیا ہے بانیان سلطنت اور داعیان انقلاب" کا اپنے خاندانوں کے بارے میں قدیم زمانہ سے جو طرز عمل رہا ہے پیغمبر انسانیت کے طرز عمل کا اس سے بنیادی اختلاف دکھانے کی کوشش کی گئی ہے اور اس نقطہ نظر سےخود خاندان نبوت کے رویہ اور اس کے اخلاق کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ 

ظہور اسلام سے قیام قیامت تک نبی کی وحدت و خاتمیت اور اسکے تنہا شارع و مطاع ہونے کے بارے میں امت کے عقیدہ اور اس کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

 پھر اہل سنت کے اس اجماعی عقیدہ اور تسلسل، تواتر کے ساتھ فہم دین حیات نبوی ، عہد صحابہ اور تاریخ اسلام کی اس تعبیر و تصویر کے بالکل متوازی فرقہ امامیہ اثنا عشریہ اپنے اولین بانی سے لے کر علامہ جمینی تک ) جو نقطہ نظر رکھتا ہے اور اس نے اس کو اپنے عقیدہ عمل کی اساس اور اپنے فرقہ وجماعت کا شعار بنایا ہے اس کو خود اسی کے مستند نمائندوں دینی پیشواؤں اور ان کی معتبر و مسلم تصنیفات اور کتابوں کے الفاظ میں پیش کیا گیا ہے۔ 

اور اس کا فیصلہ فطرت سلیم، ذوق صحیح اور عقل عام پرچھوڑ دیاگیا ہے کہ ان میں سے کون سی تعبیر و تصویر ایک ایسے پیغمبر کے شایان شان ہے جو قرآن کے اعلان اپنے یگانہ کمالات نبوت کے تقاضہ و نتیجہ اور مسلم وغیرمسلم مورخین کے متفقہ بیان اور واقعات کی شہادت کے مطابق سے کامیاب تعمیر اور تاریخ انسانی کا سب سے بڑا ہادی ، مربی و مصلح گزرا ہے اور پھر اس دین کے شایان شان ہے، جو ہر دور اور ہرنسل میں انسانوں کو ہدایت و سعادت محبت و الفت ایثار و قربانی اور انقلاب حال کا پیغام دیتا ہے اور ان کو حیوانیت کی آخری پستی سے اٹھا کر انسانیت کی آخری بلندی تک پہنچانے کی ذمہ داری لیتا ہے 

اخیر میں مصنف قارئین کے قلب سلیم سے یہ کہتے ہوئے رخصت ہوتا ہے ج) خود تو منصف باش اے دل ایں نکو یا آں نکو؟

ابوالحسن علی ندوی

 مجلس تحقیقات و نشریات اسلام لکھنؤ

19 صفر المظفر شاه ۱۴؍ نومبر ۶۱۹۸۳ 

 اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں

اس کتاب کو آن لائن پڑھنے کے لئے یہاں کلک کلک کریں

اس کتاب کو ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے ذیل کا بٹن دبائیں

دین اسلام اور اولین مسلمانوں کی دو متضاد تصویریں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

پر اثر لوگوں کی سات عادات