بخاری شریف اردو
بخاری شریف اردو
نام کتاب :- بخاری شریف اردو
مؤلف:- امام محمد بن اسماعیل بخاری
جلد :- آٹھ جلد
فائل سائز:- ٣٥ سے ٤٥ ایم بی کے درمیان
کتاب کے بارے میں :-
صحیح بخاری کا اصل نام الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ ہے جو صحیح البخاری کے نام سے مشہور ہے۔
یہ اہل سنت وجماعت کے مسلمانوں کی سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے۔ اس کو امام محمد بن اسماعیل بخاری نے سولہ سال کی مدت میں بڑی جانفشانی اور محنت کے ساتھ لکھا ہے
امام بخاری تخریج الحدیث کے متعلق فرماتےہیں: ”خرجت الصحیح من ستمائۃ الف حدیث۔“ کہ میں نے صحیح بخاری چھ لاکھ احادیث سے منتخب کی ہے۔ابن الصلاح کے مطابق صحیح بخاری میں احادیث کی کل تعداد 9086 ہے۔ یہ تعداد ان احادیث کو شامل کر کے ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ وارد ہوئی ہیں۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ تعداد میں وارد احادیث کو اگر ایک ہی تسلیم کیا جائے تو احادیث کی تعداد 2761 رہ جاتی ہے۔
علماءکرام سبب تالیف کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ اس سے پہلے جوامع، مسانید میں ہر قسم کا مواد موجود تھا۔ عام لوگوں کےلیے اس میں صحیح کی پہچان مشکل تھی اور عمل کرنا بھی مشکل تھا۔
امام بخاری نے ارادہ کیا کہ صحیح احادیث کو الگ جمع کردیا جائے تاکہ عمل کرنا آسان ہوجائے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ امام بخاری کو اس کے متعلق خواب بھی آیا تھا۔ بسند صحیح امام بخاری کے شاگرد محمد بن سلیمان کہتے ہیں کہ امام بخاری نے فرمایا:
’’ رَأَيْت النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وكأنني وَاقِف بَين يَدَيْهِ وَبِيَدِي مروحة اذب بهَا عَنهُ فَسَأَلت بعض المعبرين فَقَالَ لي أَنْت تذب عَنهُ الْكَذِب فَهُوَ الَّذِي حَملَنِي على إِخْرَاج الْجَامِع الصَّحِيح ‘‘ فتح الباری، ج: ۱، ص: ۷)
اس ارادہ کو عملی صور ت میں ظاہر کرنے کےلیے اسحاق بن راہویہ کے ترغیب دلانے سے بھی کام لیا، چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن اسحاق بن راہویہ کے پاس بیٹھے تھے۔ انہوں نے فرمایا: کوئی آدمی ہے جو صحیح احادیث کو الگ کرے؟ تو یہ بات میرے دل میں بیٹھ گئی ، پس میں نے احادیث لکھنا شروع کردیں۔
اس کتاب کے تالیف کرنے میں امام بخاری رحمہ اللہ کا حسن نیت اور اخلاص اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے شاگرد محمد بن یوسف فربری کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’ مَا وضعت فِي كتاب الصَّحِيح حَدِيثا إِلَّا اغْتَسَلت قبل ذَلِك وَصليت رَكْعَتَيْنِ وفي رواية: تيقنت صِحَّته ‘‘
میں نے اپنی صحیح میں کوئی بھی حدیث غسل کرنے اور دو رکعتیں پڑھنے کے بغیر نہیں لکھی، اور ایک روایت میں ہے : جب تک مجھے صحت کا یقین نہیں ہوگیا، میں نے حدیث نہیں لکھی۔
یہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اخلاص کا نتیجہ ہے کہ تمام لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ صحت میں قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری کا درجہ ہے
اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں ڈاونلوڈ کرنے کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں