قصص النبیین (مکمل)

قصص النبیین (مکمل)

مولانا علی میاں صاحب کی بہت مشھور کتاب 

 

قصص النبیین (مکمل)

 

نام کتاب :-قصص النبیین (مکمل )

مصنف :- ابو الحسن علی حسنی ندوی 

(جزء اول )  صفحات :- 69 / فائل سائز :- 1ایم ۔ بی ۔

(جزء ثانی)  صفحات :- 69 / فائل سائز :- 1 ایم ۔ بی۔

(جزء ثالث)  صفحات :- 161/ فائل سائز :- 2 ایم ۔ بی ۔

(جزء رابع)  صفحات :- 85 /  فائل سائز :- 2 ایم ۔ بی ۔

(جزء خامس)    صفحات :- 353  / فائل سائز :- 4 ایم َ بی ۔ 

کتاب کے بارے میں 

        ابو الحسن علی حسنی ندوی (ولادت: 24 نومبر 1914ء – وفات: 31 دسمبر 1999ء) مشہور بہ علی میاں [5])ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پانچ سو سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں     

تصانیف 

علی میاں نے عربی اور اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اور تقاریر بھی موجود ہیں۔[6][11] علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں اس کا ترجمہ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے نام سے شائع ہوا۔ 

اخوان المسلمون کے ایک رکن سید قطب نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا جس میں انہوں نے خصوصا علی میاں کی استعمال کردہ اصطلاح جاہلیت کی تعریف کی جسے علی میاں نے کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ اسے مادیت اور اخلاقی زوال کا استعارہ بتایا ہے

 قصص النبیین

قصص النبیین للاطفال درسی کتابوں کا ایک مقبول سلسلہ ہے جو پانچ حصوں پر مشتمل ہے اور بر صغیر ہند و پاک اور وسطی ایشیا کے بہت سے مدارس میں داخل نصاب ہے۔اس کے مصنف مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ہیں جنہوں نے مسلمان بچوں کے لیے ابتدائی ذہن ساز ادبی کتابوں کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے 1943-1944ء میں تیار کیا۔

وجہ تالیف

    قصص النبیین کی تالیف سے قبل دار العلوم ندوۃ العلماء میں عرب ادیب کامل کیلانی کی کتاب "حکایات للاطفال" کا سلسلہ داخل نصاب تھا، یہ سلسلہ سیکولر ہونے کے ساتھ ساتھ جانوروں کے قصوں اور تصاویر سے بھرا ہوا تھا۔ مولانا عبد الماجد دریا بادی کی جب اس پر نظر پڑی تو انھوں نے مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کو خط لکھ کو متوجہ کیا کہ ایک اسلامی ادارہ میں اس طرح کی کتابوں کا داخل درس ہونا مناسب نہیں، چونکہ مولانا کو بھی حکایات للاطفال کی تدریس کی وجہ سے اس کا احساس تھا، اس خط سے ان کو مزید مہمیز ملی اور انھوں نے 1943-1944ء میں قصص النبیین کی تالیف کا آغاز کیا اور اس کا سلسلہ سفر و حضر میں ریل پر، کسی سڑک کے کنارے سواری وغیرہ کے انتظار میں بھی جاری رہا

خصوصیات 

 الفاظ کا ذخیرہ کم سے کم ہو لیکن اعادہ اور تکرار سے اس کو ذہن میں نقش کر دیا جائے۔

کتاب قرآن کی زبان میں لکھی جائے اور آیات قرآنی جگہ جگہ نگینہ کی طرح جڑ دی جائیں۔

اسلام کے بنیادی عقائد (توحید، رسالت، معاد) تلقین و تعلیم ضمنا ہو جائے۔

قصوں کو پھیلا کر لکھا جائے اور ان میں ایسی رہنمائی کا سامان ہو کہ بچوں کے دلوں میں کفر و شرک کی نفرت، ایمان و توحید کی محبت اور انبیاء علیہم السلام کی عظمت راسخ ہو جائے اور یہ سب غیر شعوری طریقہ پر

 اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں  ڈاونلوڈ کرنے  کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں گے 


 آن لائن پڑھنے اور ڈاونلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

پر اثر لوگوں کی سات عادات