ہم زلف شوکت تھانوی

ہم زلف شوکت تھانوی

شوکت تھانوی صاحب کی ایک عمدہ کتاب

ہم زلف

 

نام کتاب :- ہم زلف

مصنف :- شوکت تھانوی

فائل سائز :- 10 ایم بی

صفحات :- 119

 کتاب کے بارے میں :-

  شوکت تھانوی (پیدائش: 2/فروری 1904 ، وفات: 4/مئی 1963) اردو دنیا کے ممتاز و مقبول ادیب رہے ہیں جنہوں نے ادب کی ہر صنف صحافت، افسانہ/ناول/ڈراما/انشائیہ نگاری، مزاح نگاری اور شاعری میں نام کمایا مگر ان کی اصل شہرت مزاح نگاری سے قائم ہوئی۔ ان کی لاتعداد تصنیفات شائع ہو چکی ہیں۔ جیسے ۔۔۔ بقلم خود آپ بیتی "مابدولت"، مزاحیہ خاکے "قاعدہ بےقاعدہ" اور "شیش محل"، مشاہیر کے نام شگفتہ خطوط "بارِ خاطر"، مزاحیہ افسانے "جی ہاں پٹے ہیں"۔

 لفظوں کے الٹ پھیر سے، لطیفوں سے رعایت لفظی سے، محاورے سے، املا کی ناہمواریوں سے اور زیادہ تر مضحکہ خیز واقعات سے شوکت تھانوی نے مزاح پیدا کرنے کی کوشش کی ہے 

 ہم زلف بھی آپ کی ایک مزاحیہ کتاب ہے جس میں کل بیس مضامین ہے ١) تعزیت ٢) چالیسواں ٣) ہم زلف ٤) آرام کرسی ٥) گھاگھرا پار ٦) بیوی کا پروپیگنڈہ ٧) تار کا منی آرڈر ٨) امرود کا چور ٩) بوا جعفری خانم ١٠) پکچر پیلیس ١١) برقعہ ١٢) ہاں ١٣ ) علاج بالغناء ١٤) پان ١٥) عشق کی گولیاں ١٦ ) بہن ہمسائی ١٧) بسم اللہ اللہ اکبر ١٨) سگریٹ ١٩) قطع کلام ٢٠ ) شامت

آئیے پہلے مضمون " تعزیت " کا ایک اقتباس پڑھتے ہیں

ریاض کے والد ماجد کا انتقال خود ان کے لئے تو غم کا پہاڑ پھٹ پڑنی کے برابر تھا لیکن اس سلسلہ میں ہم بھی کچھ کم مصیبت میں مبتلا نہ تھے اس لئے کہ بحیثیت دوست کے ہم کو ریاض کے پاس تعزیت کے لئے جانا تھا ان سے اظہار ہمدردی کرنا تھا جنازہ میں عدم شرکت کے عذر کرنا تھے وغیرہ وغیرہ لیکن ہم اس قطعا نا واقف تھے ہم کو اس سلسلہ میں کیا کیا کرنا ہوگا ۔ زندگی بھر میں پہلی مرتبہ یہ ضرورت پیش آئی تھی اور وقت اتنا تھا نہیں کہ ہم تعزیت سے متعلق مفصل معلومات بہم پہنچا کر تھوڑی بہت مشق کر لیں ۔ بہر حال ہم کو اتنا اطمینان تو تھا ہی کہ ہم بالکل کورے ثابت نہ ہوں گے اس لئے کہ متعدد مرتبہ لوگ ہمارے پاس تعزیت کے لئے آچکے تھے اور متعدد مرتبہ ہم نے دوسرے لوگوں کو آپس میں یہی مشکل کام انجام دیتے ہوئے دیکھا تھا اگر چہ کچھ ہم کو جھیجک تھی تو صرف اس لئے کہ خود ہم نے بہ نفس نفیس آج تک یہ رسم ادا نہ کی تھی ۔ لیکن اس سے کیا ہوتا ہے جانا اور تعزیت کرنا تقریباً ناگزیر تھا ۔ لہذا ہم نے اللہ کا نام لیکر اپنے ارادہ کو پختہ کرلیا اور مختلف اوقات میں جو تعریفی الفاظ ہمارے کانوں میں پڑ چکے تھے ذہن پہ زور دیگر یکجا کرنے شروع کر دئیے۔ 


مشیت ایزدی میں کیا جا رہا ہے ....صبر کجیے.... جس کی چیز تھی اُس نے لیلی .... دنیا کا یہی دستور ہے ۔۔۔۔۔۔ مرحوم کی تصویر آنکھوں میں پھر رہی ہے ...... کیا علیل ہوئے تھے . ....ہم کو بھی ایک دن اُسی راہ پر جانا ہے.... آج وہ کل ہماری باری ہے .....خدا بخشے عجیب انسان تھے ۔۔۔۔ دل کو یقین نہیں آتا کہ وہ ہم سے جدا ہو گئے ...... کوئی نشانی بھی چھوڑی ہے..... ایں ماتم سخت است که گویند جواں مرد ...... مگر صبر کیجئے ... اب رونے سے کیا ہوتا ہے .... ہر ایک پر دن آنے والا ہے .. دنیا سرایے خانی ہے . کیا اخلاق تھا مرحوم کا ہر ایک خوش ۔۔۔ کبھی نماز قضا نہیں ہوئی ... خدا نعم البدل دے گا ۔۔۔۔۔ اپنے سینے کو سنبھالئے ... - صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے. حسرت ان غنچوں یہ ہے جو بن کھلے مرجھاگئے ۔۔۔۔ بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں ..... ابھی تو نہ تھے ان کے مرنے کے دن۔۔۔۔ الہی عاقبت محمود گرداں ۔۔۔ چلئے اب دونوںوقت ملتے ہیں ۔ ہمارے پاس تعزيزتي الفاظ کی کمی نہ تھی ۔....

آپ کے والد ..... پھر سوچا کہ اب کیا کہیں ؟ کچھ یاد آگیا تو عرض کیا ۔ آپ کے والد .... ہم کو خو د یاد نہیں رہا کہ ہم کو کیا یاد آیا تھا۔


مگر ٹھیک ہے وہ بات یہ تھی کہ آپ کے والد ۔۔۔۔ آپ کے والد ۔۔۔۔۔۔ آپ کے والد ... خدا جانے ہم کیا کہنا چاہتے تھے ، دماغ میں جیسے کمنخت گو بر بھرا تھا۔ آخر دماغ نے کام نہ دیا ۔ لیکن مناسب یہی معلوم ہوا کہ کچھ کہ چلو۔ لہذا ہم نے پھر کہنا شروع کیا ۔

آگے چل کر ریاض سےمل کر کچھ تعزیت یو ادا کرتے ہیں

آپ کے والد ۔۔۔ آپ کے والد کا انتقال ہو گیا : ریاض نے یہ سنتے ہی پھر ایک چینج اس طرح ماری گویا اُسے انتقال کی خبر میں ہی نے سنائی ہے ۔ میں پھر خاموش ہو گیا ، لیکن ساتھ ہی ساتھ مجھکو یاد آیا کہ مجھ کو خاموش نہ ہونا چاہئے۔ لہذا میں نے جلد جلد کہنا شروع کیا ۔ آپ کے والد کا انتقال ہو گیا ، آپ کے والد مرحوم کو خدا صبر کی توفیق دے اور آپ کو جوار رحمت میں جگہ دے۔ کبھی نماز نہیں قضا ہوئی ۔ زندگی بھر روزے رکھتے رہے آپ کے والد مرحوم ، مشیت ایزدی میں کیا چارہ ہے صبر کیجئے ، اب رونے سے کیا ہوتا ہے اور آپ کے والد - آپ کے والد .... آپ کے والد ...... آپ کے والد ... جس پر گزری ہو یہ وہی جانے۔ مگر اب نہ روئیے ..... جانے بھی دجیئے ۔۔۔ ہٹائیے بھی اس قصہ کو ...... آپ کے والد کا انتقال ہو گیا صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے " میری تقریر سے ریاض کو تسکین ہو رہی تھی، وہ روتے روتے خاموش ہو گیا تھا اور گردن جھکائے بیٹھا خاموشی کے ساتھ میرے الفاظ سن رہا تھا ۔ 

اسکے علاوہ آپ کی موج تبسم، بحر تبسم، سیلاب، طوفان تبسم، سوتیاچاہ، کارٹون، بدولت، جوڑتوڑ، سسرال ان کی مشہور کتابیں ہیں۔ انہوں نے شاعری بھی کی، ریڈیو ڈرامے بھی لکھے اور ’’شیش محل‘‘ کے نام سے خاکوں کو ایک مجموعہ بھی پیش کیا۔

  اس کتاب کو آن لائن پڑھنے اور PDF فارمیٹ میں  ڈاونلوڈ کرنے  کی لنکس مہیا کر دی گئی ہیں ،امید ہے آپ استفادہ کریں گے اور اس علمی کام میں تعاون کرتے ہوئے اسے شیر بھی کریں گے۔


اس کتاب کو آن لائن پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


اس کتاب کو ڈاونلوڈ کرنے کے لئے ذیل کا بٹن دبائیں

ہم زلف


 نوٹ :- اس بلاگ شوکت تھانوی کی ایک کتاب ما بدولت پیش کر چکے ہیں

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نا ممکن سے ممکن کا سفر

کامیابی کے اصول

پر اثر لوگوں کی سات عادات