اشاعتیں

قرآن آپ سے کیا کہتا ہے؟

تصویر
  قرآن آپ سے کیا کہتا ہے؟ مولانا منظور نعمانی صاحب کی مشہور کتاب قرآن سے رشتہ – سکونِ قلب کی کنجی قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا وہ مقدس کلام ہے جو انسان کی رہنمائی کے لیے نازل ہوا۔ یہ کتاب صرف عبادات یا احکام کا مجموعہ نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جو انسان اس سے جڑ جاتا ہے، اس کا دل مطمئن ہو جاتا ہے، زندگی میں برکت آتی ہے اور راہِ ہدایت اس پر آسان ہو جاتی ہے۔ قرآن سے جڑنے کی ضرورت کیوں؟ ہدایت کا سرچشمہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "یہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں، ہدایت ہے متقیوں کے لیے" (البقرہ:2) دل کا سکون: "یاد رکھو! دلوں کا سکون اللہ کے ذکر سے ہی ہے" (الرعد:28) زندگی میں روشنی: قرآن زندگی کے ہر اندھیرے میں چراغ کی مانند ہے جو صحیح راہ دکھاتا ہے۔ قرآن سے تعلق کیسے مضبوط کریں؟ 1. روزانہ تلاوت کا معمول بنائیں – تھوڑا سہی، مگر روز تلاوت کریں۔ 2. ترجمے اور تفسیر کے ساتھ پڑھیں – تاکہ سمجھ آ سکے کہ اللہ ہم سے کیا چاہتا ہے۔ 3. قرآنی احکام پر عمل کریں – صرف پڑھنا کافی نہیں، عمل ہی اصل ہے۔ 4. اولاد کو قرآن سے جوڑیں – بچوں کو قرآن کی محبت دیں، کیونکہ یہی اص...

اسلام کا قانون وقف

تصویر
  اسلام کا قانون وقف وقف اسلام کا ایک اہم قانون  اسلام میں وقف کی اہمیت اور اس کے فوائد وقف ایک ایسا اسلامی نظام ہے جو سماجی بہبود، تعلیم، دینی امور اور معاشرتی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں وقف کا ایک شاندار سلسلہ رہا ہے، جس نے علمی، طبی اور معاشرتی ترقی میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ --- وقف کی تعریف وقف کا لغوی معنی روکنا یا ٹھہرانا ہے، جبکہ شرعی اصطلاح میں اس کا مطلب ہے: "کسی بھی جائیداد یا مال کو اللہ کی رضا کے لیے مخصوص کر دینا، تاکہ اس کا نفع ہمیشہ عام لوگوں کو پہنچتا رہے۔" مثلاً کوئی شخص اپنی زمین، دکان یا عمارت کو مسجد، مدرسہ، اسپتال، یا یتیم خانے کے لیے وقف کر دے، تو وہ جائیداد فروخت نہیں کی جا سکتی اور اس سے حاصل ہونے والا فائدہ مستقل طور پر خلقِ خدا کی بھلائی میں صرف ہوتا رہے گا۔ --- وقف کی شرعی حیثیت وقف کا تصور قرآن و حدیث میں کئی مقامات پر ملتا ہے۔ قرآن سے دلیل اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیاں نکلیں، اور ہر بالی میں سو دانے ہوں، اور ا...

اعتکاف : فضائل ، احکام ، مسائل

تصویر
  اعتکاف : فضائل ، احکام ، مسائل  اعتکاف رمضان کی ایک اہم عبادت **اعتکاف: عبادت و روحانی سکون کا ذریعہ** اعتکاف ایک اہم عبادت ہے جو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ادا کی جاتی ہے۔ یہ عبادت انسان کو دنیاوی مشاغل سے الگ کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اعتکاف کا مقصد دل کی پاکیزگی، روحانی ترقی اور اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے۔ ### **اعتکاف کی تعریف** لغوی اعتبار سے "اعتکاف" کا مطلب ہے ٹھہرنا یا قیام کرنا۔ شرعی اصطلاح میں اعتکاف سے مراد یہ ہے کہ کوئی مسلمان نیت کے ساتھ مسجد میں اللہ کی عبادت کے لیے مخصوص مدت تک قیام کرے۔ یہ عبادت زیادہ تر رمضان کے آخری عشرے میں کی جاتی ہے، مگر اسے کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ ### **اعتکاف کی اقسام** 1. **سنت مؤکدہ:** رمضان المبارک کے آخری عشرے میں کیا جانے والا اعتکاف۔ 2. **نفل اعتکاف:** رمضان کے علاوہ سال کے کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ 3. **واجب اعتکاف:** یہ وہ اعتکاف ہے جو کسی نذر یا منت کے پورا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ### **اعتکاف کے شرائط** 1. **مسلمان ہونا:** غیر مسلم پر اعتکاف فرض نہیں ہے۔ 2. **عقل و ہوش میں ہونا:** اعتکاف ...

امراؤ جان ادا

تصویر
  امراؤ جان ادا  امراؤ جان ادا اردو ادب کا بہترین ناول "امراؤ جان ادا" اردو ادب کے عظیم ناولوں میں شمار ہوتا ہے، جسے مرزا ہادی رسوا نے تحریر کیا۔ یہ ناول 1899ء میں شائع ہوا اور اردو ادب کا پہلا مکمل ناول سمجھا جاتا ہے۔ اس ناول میں لکھنؤ کی تہذیب، معاشرتی حالات، اور طوائفوں کی زندگی کا عمیق مشاہدہ پیش کیا گیا ہے۔ کہانی کا خلاصہ: ناول کی مرکزی کردار امراؤ جان ہے، جو ایک اعلیٰ گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ بچپن میں ہی ایک دشمنی کی وجہ سے اسے اغوا کر لیا جاتا ہے اور بعد میں ایک کوٹھے پر بیچ دیا جاتا ہے۔ یہاں وہ ایک باوقار اور تعلیم یافتہ طوائف بن جاتی ہے، جس کی ذہانت اور ادبی ذوق اسے دیگر طوائفوں سے ممتاز بناتا ہے۔ کہانی امراؤ جان کی زندگی، اس کے جذبات، معاشرتی استحصال اور لکھنؤ کی تہذیبی زوال کی عکاسی کرتی ہے۔ اس میں امراؤ کی محبت، اس کا درد، اور اس کا باعزت زندگی گزارنے کی خواہش کو دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ مرکزی کردار: امراؤ جان: ناول کی ہیروئن، جو ایک ذہین اور حساس عورت ہے۔ نواب سلطان: امراؤ سے محبت کرنے والا ایک نیک دل شخص۔ خانم: کوٹھے کی مالکن، جس نے امراؤ کو پرورش دی۔ بازا...

ھارون الرشید

تصویر
  ھارون الرشید  عباسی خلافت کا عظیم حکمراں ہارون الرشید: عباسی خلافت کا عظیم حکمران ہارون الرشید عباسی خلافت کے سب سے مشہور اور طاقتور خلفاء میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی حکمرانی کا دور اسلامی تاریخ کا سنہری دور سمجھا جاتا ہے، جس میں علمی، ثقافتی، اقتصادی، اور عسکری ترقی اپنے عروج پر پہنچی۔ ابتدائی زندگی اور خلافت کا آغاز ہارون الرشید 763ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خلیفہ المہدی اور والدہ خیزران ایک بااثر خاتون تھیں۔ ہارون الرشید نے بچپن میں ہی فوجی اور علمی تربیت حاصل کی۔ ان کے بھائی خلیفہ الہادی کے انتقال کے بعد، 786ء میں وہ عباسی خلافت کے پانچویں خلیفہ بنے۔ سیاسی اور عسکری کامیابیاں ہارون الرشید کے دور میں اسلامی سلطنت مشرق میں وسطی ایشیا اور مغرب میں اندلس تک پھیل چکی تھی۔ انہوں نے بازنطینی سلطنت کے خلاف کامیاب فوجی مہمات کیں اور قیصر روم کو جزیہ دینے پر مجبور کیا۔ بغداد کو اسلامی دنیا کا مرکز بنایا، جہاں سے علمی، ثقافتی اور تجارتی سرگرمیاں عروج پر پہنچیں۔ علم و ثقافت کا عروج ہارون الرشید کا دور اسلامی سائنسی اور علمی ترقی کا دور تھا۔ انہوں نے بیت الحکمہ (House of Wisdom) قائم ک...